نابلس قتل عام


فسلطین

رواں ہفتے بدھ کے دن فسلطین کے مغربی کنارے میں واقع نابلس نامی علاقے میں قابض اسرائیلی فوج نے بھاری نفری  کے ساتھ چھاپہ مار کاروائی کی۔ اطلاعات کے مطابق یہ کاورائی دو فلسطینی مجاہدین حُسام اسلیم 24 سال اور محمد عبدالغنی 23 سال کی گرفتاری کے لئے کی گئ چھاپے کے دروان ایک عمارت کو گھیر لیا گیا۔
ایک عینی شاہد 25 سالا خالد جمال نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ قابض فوجی دائیں بائیں اندھا دھند گولیاں چلاتے رہے، میں ایک نوجوان سے 2 میٹر دور کھڑا حالات کا جائزہ لے رہا تھا کہ اچانک اسے گولی لگی اور وہ زخمی ہوگیا۔
دوسرے عینی شاہد اکرم سعید انتار نے بتایا کہ قابض فوجی اندھا دھند گولیاں چلاتے رہے خواتین، بزرگ اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسکے علاوہ مزاحمت کاروں کے پاس عام ہتھیار تھے جبکہ قابض فوجی طرح طرح کے مہلک ہتھیاروں سے مسلح تھے مزاحمت کار انکا مقابلہ نہیں کر سکتے۔، 
شہر کے دوسرے مصروف علاقوں میں بھی قابض افواج نے کاروائیاں کی جس میں نہتے فسلطینوں پر آنسو گیس،  پیپر اسپرے (آنکھوں کو جلانے والا اسپرے) کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔
نابلس کے جمال نامی شہری نے بتایا کہ میں بھی آنسو گیس سے متاثر ہوا لیکن یہ عام آنسو گیس نہیں تھی بلکہ اس میں پیپر اسپرے بھی شامل تھا جس سے متاثرین آنکھیں کھولنے سے بھی قاصر ہوگئے اور بہت سے فلسطینی اسی حالت میں قابض فوج کی گولیوں کا نشانہ بنے۔
تقریباً 4 گھنٹوں تک قابض فوج کی کاروائی جاری رہی جس کے نتیجے میں 11 افراد شہید اور 102 سے زائد زخمی ہوئے جن میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہے زخمیوں میں 82 افراد ایسے شامل ہیں جنہیں فولادی گولیوں سے نشانہ بنایا گیا۔
شہیدوں میں ایک 66 سال کے بزرگ بھی ہیں جو آنسوں گیس سے متاثر ہوئے اور دم گُھٹنے کی وجہ سے شہید ہوئے شہیدوں میں ایک 16 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔
قابض افواج کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہ 
رواں سال کی تیسری خونی کاروائی ہے۔


جنین کیمپ میں شہید ہونے والے 9 افراد

اس سے پہلے 26 جنوری کے دن قابض فوج نے جنین کیمپ میں کاروائی کرتے ہوئے 9 فسلطنیوں کو شہید کیا جن میں  خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اسکے علاوہ 6 فروری کو قابض فوج نے کاروائی کرتے ہوئے عقابت جبیر کیمپ میں 5 فلسطیوں کو شہید کیا گیا۔
دوسری طرف قابض افواج کا دعوی ہے کہ وہ صرف محدود کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور صرف مزاحمت کاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن چھاپہ مار کاروائیوں میں عام فلسطنیوں کی شہادتیں، ہسپتالوں میں زخمیوں کی تعداد اور مالی نقصان سے واضح ہے کہ صیہونی فوج کی طرف سے کس طرح اہلِ فلسطین کی نسل کشی کی جارہی ہے۔
یکم جنوری 2023 سے اب تک 62 فلسطینی شہید کئے جاچکے ہیں جن میں 13 بچے ہے اور سینکڑوں افراد زخمی 
ہوئے اور بیشتر عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوئے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بہت سی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں جس میں انتہاء پسند صیہونی شہری سڑکوں پر ناچتے گاتے دیکھائی دے رہے ہیں اور باقاعدہ میڈیا نمائندگان کو انٹرویو دیتے ہوئے بتارہے ہیں کہ ہم نابلس میں جیت کی خوشی منا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فہد احمد آزاد   

Comments

Popular posts from this blog

Electric shortfall & green energy

Marvin Heemeyer and His Killdozer Rampage

MH-370 Flight: A Tragedy That Continues to Haunt the World